اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - بیان، گفتگو، بات چیت۔
"ایسی فصیح اور پر درد تقریر کی کہ دونوں آبدیدہ ہو گئے۔"
( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ١٢١ )
٢ - توضیح، تفصیل سے بیان کرنا۔
لیاقت اتنی کہاں خاکسار کو اس کی کہ اس کی بخشش ہمت کی کر سکے تقریر
( ١٨٠٣ء، گل بکاؤلی، ٤ )
٣ - وعظ، درس، خطبہ۔
"اب تک عوام اور حاضرین کا کام جلسوں میں سمع و طاعت تھا یعنی تقریروں کا سننا - زیادہ سے زیادہ ووٹ کے لیے ہاتھ اٹھا لینا۔"
( ١٩١٤ء، محمد علی، ٢٨١:٢ )
٤ - بحث، تکرار، مباحثہ، حجت۔
"اصل میں اس مقام پر ایک تقریر ہے جو متعلق ہے عبارت سے وقایہ کی۔'
( ١٨٦٧ء، نورالہدایہ، ١٢٩:٣ )
٥ - زبان، بول چال، بولی (تحریر کے بالمقابل)۔
"تقریر اور ہے تحریر اور ہے، اگر تقریر بعینہ تحریر میں آیا کرے تو خواجہ بقراط - یہ سب نثر میں کیوں خون جگر کھایا کرتے۔"
( ١٨٥٩ء، خطوط غالب، ٤٧٧ )
٦ - آواز، حکایت صوت۔
آہ سوں عاشق کی عارف بوجھتے ہیں حال دل جیوں کہ سمجھے صوت سوں صراف تقریر طلا
( ١٧٠٧ء، ولی، کلیات، ٣٨ )