درس

( دَرْس )
{ دَرس }
( عربی )

تفصیلات


درس  دَرْس

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب سے مصدر ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ عربی سے اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : دَرْسوں [دَر + سوں (و مجہول)]
١ - سبق، تعلیم، پڑھنا، سیکھنا۔
"جب قرآن مجید کا درس دیتے . تو سننے والوں کی توجہ کا مرکز بن جائے۔"      ( ١٩٨٦ء، فاران، کراچی، جون، ٢١ )
٢ - نصاب، کورس۔
"امام باقلانی کی اعجاز القرآن جب مصر سے چھپ کر آئی تو اس کو (مولانا شبلی نے) فوراً درس میں داخل کر دیا۔"      ( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٤٣٣ )
٣ - پندو نصیحت، وعظ۔
 محبت میں نے کی ہے مجھ کو دیکھیں دیکھنے والے دو عالم کے لیے اک درس ہے یہ زندگی میری      ( ١٩٨٣ء، حصار انا، ١٩٩ )
  • Reading
  • learning to read;  a lecture;  a lesson
  • exercise