حفظ

( حِفْظ )
{ حِفْظ }
( عربی )

تفصیلات


حفظ  حِفْظ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٠ء کو "الماس درخشاں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - زبانی یاد کرنے کا عمل، ازبر۔
"وہیں جاؤ کسی کتبے کو حفظ کر رہے ہوں گے۔"      ( ١٩٨٢ء، مری زندگی فسانہ، ٤٦٦ )
٢ - بچاؤ، محافظت، نگہبانی۔
 حفظ ناموس تجلی کی یہاں تک کوشش ایک جلوہ بھی نمایاں ہو تو پنہاں ہو جائے      ( ١٩٣٥ء، عزیز لکھنوی، صحیفۂ ولا، ٢٦٩ )
٣ - جو کچھ محفوظ ہو، حافظہ، یاد۔
"ان کا مقصد یہ تھا کہ قرآن حفظ کی بنا پر نہ لکھا جائے۔"      ( ١٩١٤ء، شبلی، مقالات، ١٩:١ )
٤ - یاس، لحاظ۔
"اپنے کسی بزرگ یا واجب التعظیم شخص کے سامنے بہ آواز بلند گفتگو کرنا، اس کے حفظ ادب کے منافی ہے۔"      ( ١٩١٥ء، فلسفہ اجتماع، ١٣٦ )
  • preservation
  • keeping
  • care
  • custody
  • guardianship
  • protection
  • memory