چکی

( چَکّی )
{ چَک + کی }
( سنسکرت )

تفصیلات


چکر+ایکا  چَکّی

سنسکرت زبان کے لفظ'چکر + ایکا' سے ماخوذ اردو میں 'چکّی' بنا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم آلہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : چکِّیاں [چَک + کِیاں]
جمع غیر ندائی   : چَکِّیوں [چَک + کِیوں (و مجہول)]
١ - [ جدید ]  نیچے اوپر رکھے ہوئے دو گول پتھر کے پاٹ، نیچے کے پاٹ میں کیلی لگی ہوتی ہے اوپر کے پاٹ میں سوراخ ہوتا ہے جسے کیلی میں پھنسا دیا جاتا ہے، سوراخ میں غلّہ ڈال کے اور ہتّی کے ذریعے سے پاٹ کو گھما کر آٹا پیستے یا دال دلتے ہیں، آٹا پیسنے یا دانہ دلنے کا آلہ، آسیا؛ آٹا پیسنے کا مشینی آلہ جو بجلی یا انجن سے چلتا ہے؛ مسالہ پیسنے کی برقی مشین۔
"چکیوں کی گھرگھراہٹ، چھاج کی پھنک، موسل کی دھمک اس ہنگامۂ ہستی کا پتہ دے رہی تھی۔"      ( ١٩٢٢ء، گوشہ عافیت، ٢٧١:١ )
٢ - [ مجازا ]  گھٹنے کی گول ہڈی۔ چپنی؛ اونٹوں کے جسم کے اوپر کا گول گھٹا؛ بجلی، صاعقہ، بجلی کا کڑکا؛ آتش بازی کے وہ چکر جو متوازی الافق گردش کرتے ہیں؛ لکڑی جو بندوق کے نیچے لگاتے ہیں؛ ایک طرح کا کھلونا؛ چکر، کردش؛ چکر جھولا جس میں کاٹھ کے گھوڑے وغیرہ لگے ہوتے ہیں بچوں کو اس پر بٹھا کر چکر دیا جاتا ہے، چرخ چوں؛ پانی کے بھونرے جو سطح پر منڈلاتے رہتے ہیں؛ ناگہانی یا ناگوار واقعہ۔ (پلیٹس؛ شبدساگر؛ جامع اللغات؛ نوراللغات)
٣ - چکتی (دنبے کی دم)۔
"ایسی بھیڑیں چارہ کی وافر مقدار کھا کر اس کو چربی میں تبدیل کر کے اسے لاٹ یا چکی میں ذخیرہ کر لیتی ہیں۔"      ( ١٩٧٠ء، گھریلو انسائیکلوپیڈیا، ٦٦٠ )