پیکر

( پَیکَر )
{ پَے (ی لین) + کَر }
( فارسی )

تفصیلات


پیکر  پَیکَر

فارسی سے اردو میں اصل صورت و مفہوم کے ساتھ داخل ہوا۔ بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیاتِ والی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - [ اسم مؤنث ]  جسم، جسد۔
 پیکر اپنی خدا نے رکھی ہے ڈانس ایک ایک جیسے مکھی ہے      ( ١٨١٠ء،میر، کلیات، ١٠٠٩ )
٢ - [ اسم مذکر ]  مجسمہ، سراپا۔
"دونوں باپ بیٹوں کی رگوں میں ان کے آباو اجداد کا خون تھا جو صبرو تحمل اور ضبط ومثانت کے پیکر تھے"      ( ١٩٤٣ء، سیدہ کی بیٹی، ١٥ )
٣ - مرکبات میں بطور جزوثانی، بمعنی چہرہ، جسامت وغیرہ مستعمل۔