اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - چہرہ، صورت۔
"میری شَکْل تبدیل ہو گئی۔"
( ١٩٨٨ء، نشیب، ٦٧ )
٢ - شبیہ، حُلیہ، سراپا۔
"ابومعبد نے کہا ذرا اس شخص کی صورت و شکل تو بیان کرو۔"
( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٧٠٧:٣ )
٣ - نقشہ، خاکہ، ڈھانچا۔
"زیبائشی کام ٹھیک ان شکلوں کے مطابق ہو گا جو عملی نقشوں سے بنائے گئے ہوں گے۔"
( ١٩٤٨ء، رسالہ رڑکی چنائی، ٢٠٠ )
٤ - جسم، ہیکل، پُتلا، پیکر (ہیولا کے مقابل)۔
"اس کا رنگ اجزائے ترکیبی اور شکل مخصوص قسم کی ہے۔"
( ١٩٨٤ء، جدید عالمی معاشی جغرافیہ، ٣٠ )
٥ - ڈھنگ، طور، طرح، عنوان۔
زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری غالب ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے
( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ٢٣٤ )
٦ - تدبیر، طریقہ۔
وعدہ خلاف ان کو سمجھ لوں تو چارہ گر جینے کی شکل کیا ہو غمِ انتظار میں
( ١٩٢٧ء، قمر بدایونی، دیوان، ٣٤:٢ )
٧ - انداز، وضع، رنگ ڈھنگ۔
آئینہ میں آب و خواب میں، پُتلی میں یارب ہر شکل سے دکھا روئے علی
( ١٨٧٥ء، دبیر، رباعیات، ٢١ )
٨ - رُخ، طور۔
"مضمون آفرینی کے اعتبار سے بھی چنداں شکل امتیاز نہیں رکھتا ہے۔"
( ١٨٩٧ء، کاشف الحقائق، ٨١:٢ )
٩ - حالت، گت، کیفیت۔
حیرت سے تیرے دیکھنے والے کی یہ ہے شکل جس شخص نے دیوار کو دیکھا اوسے دیکھا
( ١٨٨٤ء، آفتابِ داغ، ٢٩ )
١٠ - [ موسیقی ] عکس، آمیزش، میل، جھلک، سروں کا تال میل۔
"راگ راگینوں کا شکلیں امراؤ بندو خاں اور دوسرے گانے والوں اور گانے والیوں کو بتا کر اُن سے گواتیں۔"
( ١٩٨٤ء، کیا قافلہ جاتا ہے، ١١٨۔ )
١١ - نوع، قسم۔
"انہوں نے تجارت کی خاص شکلوں اور مہاجنی کو اپنا کام بنالیا۔"
( ١٩٥١ء، تاریخ تمدن ہند، ١٠٩ )
١٢ - مثل، مانند۔
"خاص کتے ماروں کی شکل اِدھر اُدھر پلس کی آنکھ بچا کے اینڈتے پھرتے ہیں۔"
( ١٩٢٤ء، اختری بیگم، ٦٦ )
١٣ - خاکہ، خطوط سے گھری ہوئی شکل۔
"ان ضروری شکلوں کے جس کی چھٹے مقالہ میں ضرورت ہے چند ہی روز میں یاد کر لیا۔"
( ١٩٠٠ء، شریف زادہ، ٣٨ )
١٤ - وہ نقش جو نجومی یا رمال زائچہ بنانے کے لیے کھینچتا ہے۔
"آپ اختر شناسوں رمالوں کو طلب فرمائیں شکلیں زائچے کھچوائیں۔"
( ١٨٩٠ء، فسانۂ دلفریب، ١٧ )
١٥ - [ عروض ] کف اور خبن کا ایک رکن میں جمع ہونا۔
"شکل معنی اوس کی لغت میں صورت بگاڑنا اور اصطلاحیں جمع ہونا۔١٨٤٩ء، نقویت الشعراء، ١٠
١٦ - [ تصوف ] وجود اور ہستی حق، عین ثابت کی کمیت کو کہتے ہیں جو ہرہیا میں صورت پکڑتی ہے۔ (مصباح التعرف، 154)