جسم

( جِسْم )
{ جِسْم }
( عربی )

تفصیلات


جسم  جِسْم

عربی زبان میں بطور اسم مستعمل ہے اور ثلاثی مجرد کے باب کا مصدر بھی ہے اردو میں عربی سے اصل حالت اور معنی میں ہی ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٥٦ء میں "فوائد الصبیان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : اَجْسام [اَج + سام]
جمع غیر ندائی   : جِسْموں [جس + موں (و مجہول)]
١ - بدن، تن۔
"بہت سی رطوبات جسم میں پیدا ہوتی رہتی ہیں۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ١٨٤:٣ )
٢ - وہ شے جو طول و عرض اور عمق رکھتی ہو۔
"بعضے عرش و کرسی دونوں کو جداجدا جسم سمجھتے تھے۔"      ( ١٩٠١ء، حیات جاوید، ٨٠ )
١ - جسم اکڑنا
بخار یا کسی اور سبب سے جسم کا اینٹھ کر سخت ہو جانا۔"بخار سے تمام جسم اکڑ گیا۔"      ( ١٩٢٤ء، انشاسے بشیر، ١٣٤ )
٢ - جسم پکھنا
کسی سبب سے جسم کا جلنا، جسم کا گرم ہونا یا تپنا، تیز بخار ہونا۔ مرا جسم پھک رہا ہے میری جان جل رہی ہے مری سانس میں ہے گرمی کہ یہ لو سی چل رہی ہے      ( ١٩١٣ء، نیرنگ جمال، ٣٨ )
٣ - جسم ٹھنڈا ہونا
جسم کا سرد پڑ جانا، مر جانا۔ واں نصیب دشمناں تپ آئی یاں میں مر گیا گرم واں پنڈا ہوا یاں جسم ٹھنڈا ہو گیا      ( ١٨٤٦ء، دیوان مہر، ٤٨ )
  • The body (with the limbs and members);  a body or material substance
  • a solid