ٹھیکا

( ٹھیکا )
{ ٹھے + کا }
( سنسکرت )

تفصیلات


ستھر+ورتہ  ٹھیکا

سنسکرت کے اصل لفظ 'ستھر + ورتہ' سے ماخوذ اردو زبان میں 'ٹھیکا' مستعمل ہے اردو زبان میں اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦١ء میں "الف لیلہ نومنظوم" میں مستعمل ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : ٹھیکے [ٹھے + کے]
جمع   : ٹھیکے [ٹھے + کے]
جمع غیر ندائی   : ٹھیکوں [ٹھے + کوں (واؤ مجہول)]
١ - اجارہ، پٹا۔
"بعضے صیغۂ تعمیرات سرکاری میں ٹھیکے لیتے ہیں۔"      ( ١٩٠٦ء، مقالات حالی، ١٧٩:١ )
٢ - بیٹھک، جائے قرار، ٹھکانا، ٹکاؤ، ٹھہراؤ، پڑاؤ۔
"ہر گلی کوچے میں آپ کے حقہ پینے کے سینکڑوں ٹھیکے تھے۔"      ( ١٩٠٠ء، ذات شریف، ١٥ )
٣ - طبلہ بجانے کا ڈھنگ یا طریقہ، طبلے ڈھول یا ڈھولک کی تھاپ۔
"اچھا، مگر بے ٹھیکے کے ہم سے نہ گایا جائیگا۔"      ( ١٨٨٠ء، فسانۂ آززاد، ٣٦٩:٣ )
٤ - سر، الاپ، راگ کی قسم۔
"جب لے دار گفتگو کی ضرورت ہوئی . ٹھیکے کے بول سے بھر دیا۔"      ( ١٩٣١ء، 'اودھ پنچ' لکھنؤ، ١٦، ٣:٣٢ )
٥ - گھوڑے کی اچھل کود، جست۔
 ٹھیکوں میں نئی شان دکھاتا ہے یہ گھوڑا آنکھوں کو معلق نظر آتا ہے یہ گھوڑا      ( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، مراثی، ١٥:٣ )
  • contract;  work done by contract or by the job
  • piece-work;  a task
  • job;  hire
  • fare;  license;  lease;  farm;  mortgage;  rest (after fatigue);  accompanying a singer ( on the dhol or other musical instrument)