زانو

( زانُو )
{ زا + نُو }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور مستعمل ہے اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : زانُوؤں [زا + نُو + اوں (و مجہول)]
١ - گھٹنا، گھٹنے کے اوپر کی ہڈی (چینی کی ہڈی)۔
"حضرت زید بن ثابت کہتے ہیں کہ ایک دفعہ آپۖ پر وحی آئی اور میرا پانوں زانوئے مبارک کے نیچے دیا تھا"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٣٠٣:٣ )
٢ - ران، ٹانگ کا گھٹنے بے اوپر کا حصہ۔
"وہ اس روز کام پر بھی نہ گئی تھی اور صبح سے ریشم کا سر اپنے زانو پر رکھے اس کا ماتھا سہلا رہی تھی"      ( ١٩٨٥ء، کچھ دیر پہلے نیند سے، ١٦٩ )
٣ - پہلو۔ (فرہنگ آصفیہ)
  • the knee;  the lap