رعایت

( رِعایَت )
{ رِعا + یَت }
( عربی )

تفصیلات


رعی  رِعایَت

عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم مشتق ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٣٢ء میں "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : رِعایَتیں [رِعا + یَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : رِعَایَتوں [رِعا + یَتوں (و مجہول)]
١ - ضائع ہونے یا ضرر پہنچنے سے بچانے کا عمل، حفاظت، نگہبانی، نگرانی۔
 اتنی بھی ہے رعایتِ توبہ بہت جلیل میں آخر بہار میں توبہ شکن ہوا      ( ١٩٤٦ء، جلیل، روحِ سخن، ٨٩ )
٢ - طرفداری، جانبداری۔
"کسی کو کسی بھی قسم کی کوئی رعایت دینے کا سوال ہی ان کے ذہن میں نہ آتا تھا۔"      ( ١٩٤٨ء، اور انسان مر گیا، ١٠٤ )
٣ - مہربانی، پاس و لحاظ، مروت، توجہ، کرم۔
"٢٦ جنوری ١٩٦٥ء تک ہندی کا مکمل نفاذ ہو جائے گا، تاہم یہ رعایت رکھی گئی تھی کہ صدر چاہے تو سرکاری مقاصد کے لیے انگریزی کے استعمال . جاری رکھنے کا حکم دے سکتا ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، بھارت میں قومی زبان کا نفاذ، ٢١٩ )
٤ - ملحوظ رکھنے کا عمل، خیال، لحاظ، دیکھ بھال۔
"شہادت کی رعایت پر وہ جھوم اٹھا۔"      ( ١٩٨٧ء، اک محشرِ خیال، ١٣٨ )
٥ - (دو چیزوں کی باہم) مناسبت۔
 تخلص کی رعایت سے مجھے احمق سمجھ لیجیے وگرنہ فی الحقیقت حسنِ ظن ہے بندہ پرور کا      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ١٦ )
٦ - نظم یا نثر میں ایسا لفظ لانا جو دوسرے لفظ سے مناسبت رکھتا ہو۔ تناسبِ لفظی۔
"موجودہ شاعری کنگھی چوٹی کے جنجال اور رعایتِ لفظی کے الجھاؤ سے ایک بڑی حد تک آزاد ہو چکی ہے۔"      ( ١٩٤٧ء، مضامینِ فرحت، ٢٢:٣ )
٧ - اصل قیمت سے کچھ کم پر کسی کو کوئی سودا دینا۔
"اتنے دن سے برابر تمھارے یہاں سے سودا خریدتا رہتا ہوں مگر تم میرے ساتھ کسی سودے میں رعایت نہیں کرتے۔"      ( ١٩٦٩ء، مہذب اللغات، ٤٠:٦ )
٨ - جاننا، علم۔
"ایک قاعدہ کلیہ جس کی رعایت یعنی جاننا، انسان کو وزن شعر میں لغزش یا غلطی سے بچاتا ہے۔"      ( ١٩٣٩ء، میزانِ سخن، ٣٦ )
  • Guarding
  • protecting
  • tending
  • looking (after)
  • taking care (of);  observance
  • respect
  • honour;  kindness
  • favour
  • patronage;  indulgence
  • remission
  • mitigation;  pity
  • clemency