مروت

( مُرَوَّت )
{ مُرَوْ + وَت }
( عربی )

تفصیلات


مرو  مُرَوَّت

عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٥٢٨ء کو "مشتاق (اردو، اکتوبر)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
جمع   : مُرَوَّتیں [مُرَوْ + وَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : مُرَوَّتوں [مُرَوْ + وَتوں (و مجہول)]
١ - ریاعت، لحاظ، پاس؛ انسانیت، بھلمنسائی۔
 یہ کچھ آسان تو نہیں ہے کہ ہم روٹھتے اب بھی ہیں مروت میں      ( ١٩٩٠ء، شاید، ٨٣ )
٢ - سخاوت، فیاضی، کشادہ دلی، دان پن؛ مردمی، مردانگی، بہادری، جواں مردی۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)