سوختہ

( سوخْتَہ )
{ سوخ (و مجہول) + تَہ }
( فارسی )

تفصیلات


سوختن  نیزبطوراسم  سوخْتَہ

فارسی زبان سے مصدر 'سوختن' سے حاصل مصدر 'سوخت' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقہ صفتِ مفعولی بڑھانے سے سوختہ بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٧٧٢ء کو "دیوانِ فغاں"میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جلا ہوا۔
"دیکھا ایک فرشتہ پروبال سوختہ پڑا ہوا ہے۔"      ( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ)، ١٥ )
٢ - غم و اندوہ سے پژمردہ، افسردہ، مغموم؛ عاشق۔
 گِریاں ہے اگر شمع تو سر دھنتا ہے پروانہ معلوم ہوا سوختہ پروانہ ہے اس کا    ( ١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ٢ )
٣ - غم انگیز، جس میں سوزو گداز ہو۔
"اکثر دیوان اور اشعار سوختہ و برشتہ درد آمیز مطالع میں رکھنے لگا۔"    ( ١٧٩٢ء، عجائب القصص، شاہ عالم، ٧٤ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : سَوخْتے [سوخ (و مجہول) + تے]
جمع   : سوختے [سوخ (و مجہول) + تے]
جمع غیر ندائی   : سوخْتوں [سوخ (و مجہول) + توں (و مجہول)]
١ - وہ ایندھن جو کوئلہ بننے سے پہلے بجھ گیا ہو۔
"کوئی دست پناہ لے کر دوڑی کسی نے جلتا ہوا سوختہ اٹھا لیا۔"      ( ١٩٠٢ء، طلسمِ نوخیز جمشیدی، ٤٠٥:٣ )
٢ - جلی ہوئی اشیا کی راکھ، کوئلہ۔
"مقناطیسی علیحدگی کے بعد کچدھات کو سوختہ (Roasted) کیا گیا۔"    ( ١٩٧٣ء، فولاد سازی، ٣٤ )
٣ - سیاہی چٹ، سیاہی چوس، جاذب، وہ موٹا کاغذ جو روشنائی کو جذب کرلیتا ہے۔
"رنگ ہلکا کرنے کلیے جاذب (سوختہ) کا ٹکڑا بھی کارآمد ہوتا ہے۔"    ( ١٩٦٢ء، ہماری مصوری (مقدمہ)، ٢٧ )
٤ - بارود میں رنگا ہوا کپڑا جس سے چمقاق سے جلد آگ جاتی ہے (فرہنگِ آصفیہ؛ مہذب اللغات)۔
٥ - جلی ہوئی روئی یا لقہ جس پر چمقاق سے آگ جھاڑتے ہیں۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ مہذب اللغات)۔
٦ - کبوتر کی ایک قسم نیز اس کا رنگ۔
"اور محرقی اِسے سوختہ بھی کہتے ہیں۔"    ( ١٨٩١ء رسالہ کبوتر بازی، ٦ )
٧ - جلا کر خاکستر کی ہوئی دوا جس سے کشتہ بھی مراد ہے (کلید عطاری، 110)۔
  • A slow match
  • tinder
  • a brand