خاصہ

( خاصَّہ )
{ خاص + صَہ }
( عربی )

تفصیلات


خصص  خاصَّہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم ہے۔ اردو میں اپنی اصل حالت اور معنی کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٥ء کو "احوال الانبیا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : خاصّے [خاص + مے]
جمع   : خاصّے [خاص + مے]
جمع غیر ندائی   : خاصّوں [خاص + صوں (و مجہول)]
١ - کوئی خصوصیت، خوبی یا برائی جو کسی سے نمایاں طور پر نسبت رکھتی ہو۔
"یہ مہمان نوازی ان کی طینت کا خمیر ہے یا قسطنطنیہ کی آب و ہوا کا خاصہ ہے۔"    ( ١٨٩٢ء، سفرنامہ روم و مصر و شام، ١١٩ )
٢ - خاصیت، فطری وصف، کوئی گن جو اصل و افتاد میں مضمر ہے۔
"ذہن ایک خاصہ ہے کسی خاص قسم کے مادے کا۔"    ( ١٩٦٣ء، تجزیۂ نفس (ترجمہ)، ٦ )
٣ - [ منطق ]  ایسی کلی عرض جو ایک نوع کے افراد سے مختص ہوتی ہے۔
"عیش پرستوں اور اقتدار پرستوں کا یہ خاصہ ہے کہ وہ اس تحریک کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں جو تحریک ان کے اقتدار کے قائم رکھنے میں معاون و مددگار ہو۔"      ( ١٩٦٢ء، محسن اعظم اور محسنین، ٣٥ )