اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ہم پیشہ جن میں باہم چشمک اور چونپ ہو۔ ہم چشم۔
" میں نے کبھی اپنے آپ کو شاعر نہیں سمجھا اس واسطے میرا کوئی رقیب نہیں"
( ١٩٣٥ء، مکاتیبِ اقبال،١، ١٩٥ )
٢ - ایک معشوق کے عاشقوں میں سے کوئی ایک۔
"رقیب ہماری شاعری کا مطعون ترین کردار ہے"
( ١٩٤٦ء، فیضانِ فیض، ٢١ )
٣ - دربان، محافظ، نگہبان، پاسبان، رکھولا، نگران۔
یاعظیم یاحلیم یارقیب یامجیب یاحمید یامعید یاشہید یاحسیب
( ١٩٨٤ء، الحمد، ٨٥ )
٤ - دشمنی رکھنے والا، مخالف، دشمن۔
"اب تو انگریز بھی گئے اور ان کے رقیب بھی وہاں (ہندوستان) سے . چالے آئے"
( ١٩٨٤ء، مقاصدو مسائل پاکستان، ٦٧ )
٥ - [ تصوف ] نفس امّارہ اور حواس خمسہ ظاہری و باطنی کو کہتے ہیں۔ (ماخوذ: مصباح التعرف، 129)۔۔
٦ - ایک تیر کا وصفی نام۔
"پانسوں کی صورت یہ تھی کہ دس تیر مقرر کرلیے تھے، جن کے نام یہ ہیں، قد، توام، رقیب . ان میں ہر تیر کے مختلف حصے معین کر لیے تھے"
( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٨٤:٤ )