آغا

( آغا )
{ آ + غا }
( ترکی )

تفصیلات


یہ اصلاً ترکی زبان کا لفظ ہے البتہ فارسی زبان میں بھی اصلی حالت میں مستعمل ملتا ہے اس لیے یہ قرین قیاس ہے کہ فارسی زبان کی وساطت سے اردو زبان میں داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٨١٨ء میں انشا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : آغاؤں [آ + غا + ؤں (واؤ مجہول)]
١ - آقا، مالک، سردار، مخدوم۔
"اس کی طرف مخاطب ہو کے کہا، آغائے من فرمائیے آپ نے کون کون سے تازہ لغات تصنیف فرمائے۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر، آغا صادق کی شادی،٢٣ )
٢ - مغلوں، میرزاؤں، کابلیوں اور ایرانیوں کا لقب اور انھیں مخاطب کرنے کا تعظیمی کلمہ۔
 بستے ہیں ہند میں جو خریدار ہی فقط آغا بھی لے کے آتے ہیں اپنے وطن سے ہینگ      ( ١٩٣٨ء، اقبال، بانگ درا، ٣٢٦ )
  • Lord
  • chief
  • master