خداوند

( خُداوَنْد )
{ خُدا + وَنْد }
( فارسی )

تفصیلات


خُدا  خُداوَنْد

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خدا' کے ساتھ 'وند' بطور لاحقۂ صفت و نسبت لگانے سے 'خداوند' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - آقا، مالک۔
"مبارک ہے وہ مرد جس کے گناہوں کا حساب خداوند نہ لے گا"    ( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٧١٩:٣ )
٢ - بت، دیوتا۔
 دستِ آزر نے ابراہیم کو تخلیق کیا بت نے اٹھ کر کے خداوند کو تصدیق کیا    ( ١٩٧٩ء، جزیرہ، ١٠٧ )
٣ - آقا، مالک، کسی چیز کی ملکیت رکھنے والا، حاکم، عہدیدار۔
 بحر کاہل کے جزیردوں کے افیمی باسی قسمتِ مشرقِ اقصٰی کے خداواند بنے      ( ١٩٧٨ء، ابن انشا، دل وحشی، ٩٦ )
٤ - [ احتراما ]  (اپنے سے بڑوں کو مخاطب کرنے کے لیے مستعمل) حضرت والا، جناب والا۔
"لڑکے نے جواب دیا، خداوند یہ کیا بات ہے"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٣٥٠ )
٥ - [ کنایتا ]  محبوب۔
 اک بوسہ کا سائل ہوں خداوند سے اے مہر شاہاں چہ عجب گر بنو ازند گدارا      ( ١٨٧٠ء، الماس درخشاں، ٢٧ )
٦ - بادشاہ کو مخاطب کرنے لیے بولا جاتا ہے۔
"بادشاہ کے سامنے زمین بوس ہو کے عرض کرنے لگا، خداوند میری عمر اس وقت پچاسی برس کی ہے"      ( ١٩٢٣ء، مضامین شرر،١، ٧٠:٢ )
  • Owner
  • possessor
  • master
  • lord;  husband;  my Lord;  your lordship;  sir