غماز

( غَمّاز )
{ غَم + ماز }
( عربی )

تفصیلات


غمز  غَمّاز

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - ابرو یا آنکھ سے اشارے کرنے والا۔
 ہو جِنکی ادا ادا کتاب نغمات لین غمزۂ غمّاز وہ کار زباں      ( ١٩٧٤ء، لحنِ صریر، ٦٧ )
٢ - چغل خور، عیب بیان کرنے والا یا ظاہر کرنے والا، جاسوس، سخن چیں۔
"پاؤندے نافۂ آہُو لایا کرتے تھے مُشک تتارکا نام ہی اس کے وطن کا غمّاز ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، فیضانِ فیض، ٣٩ )
٣ - طعنہ دینے والا۔
 میں نہ باز آؤں گا نظّارۂ جاناں سے کبھی جمع ہیں بزم میں غمّاز اگر ہونے دو      ( ١٩١٩ء، کلیاتِ رعب، ١٢٦ )