صفت ذاتی ( واحد )
١ - پریشان، حیران، سراسیمہ۔
سراسیمہ پریشاں مضطرب آشفتہ و حیراں مرا قاصد تو آیا لیکن آیا کس تباہی سے
( ١٧٨٢ء، گلزار داغ، ٢٤٤ )
٢ - بکھرا ہوا، پراگندہ، تتر بتر۔
چھا گئی آشفتہ ہو کر وسعت افلاک پر جس کو نادانی سے ہم سمجھے تھے اک مشت غبار
( ١٩٣٨ء، ارمغان حجاز، ٢٢٢ )
٣ - جو بدنظمی یا بدحالی سے دو چار ہو، ابتر۔
"اس کا حال روز بروز آشفتہ ہوتا گیا۔"
( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٢٦٢:٥ )
٤ - فریفتہ، عاشق، دیوانہ یا سودائی (کسی کا)۔
ازل کے روز سے آشفتہ گیسوے لیلٰی ہوں نہ کیونکر سلسلہ ہوتا مجھے زنجیر سے پہلے
( ١٩٠٥ء، دیوان انجم، ١٦١ )
٥ - برہم، غضبناک۔
"نواب نے اس بات پر آشفتہ ہو کے . قتل کر ڈالا۔"
( ١٩١٣ء، حسن کا ڈاکو، ١٦١:٢ )