ساکت

( ساکِت )
{ سا + کِت }
( عربی )

تفصیلات


سکت  ساکِت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت استعمال کیا جاتا ہے۔ ١٧٨٠ء کو سودا کے "کلیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : ساکِتوں [سا + کِتوں (واؤ مجہول)]
١ - خاموش، چپ چاپ، جو نہ بولے، (مجازاً) جس سے کوئی خبر نہ پہنچے۔
"سیاہ فام دو گھنٹوں سے بے تکان بول رہا تھا اور اب مجمع ساکت کھڑا تھا۔"      ( ١٩٤٧ء، افکار، کراچی، جولائی، ٥٩ )
٢ - بے حس و حرکت۔
"شام چار بجے کے قریب وہ آ گئیں۔ ان کے آتے ہی ایسا محسوس ہوا جیسے کسی ساکت پانی میں کوئی پتھر پھینک دیا گیا ہو۔"      ( ١٩٨٤ء، موسموں کا عکس، ١٤٣ )
  • silent
  • quiet
  • mute
  • at rest