خاوند

( خاوَنْد )
{ خا + وَنْد (ن مغنونہ) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'خدا' کی تخفیف 'خا' کے ساتھ 'وند' بطور لاحقۂ فاعلیت لگنے سے 'خاوند' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٥٤ء کو "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : بِیوی [بی + وی]
جمع غیر ندائی   : خاوَنْدوں [خا + وَنْد (ن مغنونہ) + دوں (و مجہول)]
١ - (خداوند کا مخفف) مالک، مراد: اللہ تعالٰی۔
"لفظ خاوند کو لفظ فرزند کا ہم قافیہ باندھنا درست ہے"      ( ١٦٧٢ء، حسن تلفظ، ٢ )
٢ - آقا، مالک، حاکم، بادشاہ۔
"یہ اسی شہزادے کا سر تھا جس کے آباو اجداد کی سلطنت کا بل سے لے کر کلکتہ تک پھیلی ہوئی تھی اور جس کا سربراہ ایک زمانہ میں بائیس صوبوں کا خاوند کہلاتا تھا"      ( ١٩٧٠ء، آج کا اردو ادب، ٨ )
٣ - شوہر، خصم، بیوی کا میاں۔
"اس کا خاوند ہاتھی پکڑنے کا کام کرتا تھا"      ( ١٩٨١ء، سفر در سفر، ١٢٥ )
  • Lord
  • master
  • husband