رسوخ

( رُسُوخ )
{ رُسُوخ }
( عربی )

تفصیلات


رسخ  رُسُوخ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم مشتق ہے۔ اردو میں اصل مفہوم اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٨٨٥ء میں "تہذیب الخصائل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - ثبات، استواری، پختگی، مضبوطی، استحکام۔
"مہاتما بدھ کی وجہ سے ماگدھی اور پالی کو رسوخ حاصل ہوا۔"      ( ١٩٦١ء، تین ہندوستانی زبانیں، ٢١ )
٢ - ربط، ضبط، رسائی پہنچ۔
 پیدا کیا ہے تو نے کسی سے اگر رسوخ ویسا ہی چاہیے کہ رہے عمر بھر رسوخ      ( ١٩٢٧ء، شادعظیم آبادی، میخانۂ الہام، ١٤٧ )
٣ - اعتبار، اثر، اعتماد۔
"سنگھ بابو کے باپ دادا اپنے رسوخ کے زور سے آج تک اس کو چنگی قسم کی بلا سے بچا کر اس کی دیہاتیت کو برقرار رکھے ہوئے تھے۔"      ( ١٩٨٦ء، انصاف، ٦ )
  • firmness
  • stability
  • steadiness
  • constancy
  • steady friendship;  importance
  • weight
  • influence