رسائی

( رَسائی )
{ رَسا + ای }
( فارسی )

تفصیلات


رسیدن  رَسائی

فارسی میں رسیدن مصدر سے حاصل مصدر ہے اردو میں اصل معنی اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٦٨٢ء میں "رضوان شاہ و روح افزا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : رَسائِیاں [رَسا + اِیاں]
جمع غیر ندائی   : رَسائِیوں [رَسا + اِیوں (و مجہول)]
١ - پہنچنے یا باریاب ہونے کا عمل یا کیفیت، پہنچ، باریابی، گزر۔
"محبوب الٰہی تک رسائی محض فاتحہ پڑھنے . سے تو نہیں ہو جاتی۔"      ( ١٩٨٤ء، زمین اور فلک اور، ٣٢ )
٢ - کارروائی، مہارت، تجربہ۔
"اپنی حسن رسائی اور سفارش راجہ سے . اوس کا انتظام بخوبی بامائت کرتے ہیں۔"      ( ١٨٩٦ء، سوانحات سلاطین اودھ، ١٠٢:١ )
٣ - صلاحیت، استعداد، اہلیت۔
"ذہنی عمر کا تعین جیسا کہ ماہرین نفسیات کرتے ہیں۔ اجتماعی آزمائش کے مقابلہ میں انفرادی تکمیلی آزمائشوں کے ذریعہ صحت کے ساتھ کر سکتے ہیں آخرالذکر کے ذریعہ بچہ کی حالت اس کی رسائی اور شخصیت وغیرہ کا تعین کیا جاتا ہے۔"      ( ١٩٣٨ء، مدرسہ میں سن افتادگی (ترجمہ)، ٨٩ )
٤ - سمجھنے اور اخذ و استنباط کرنے کا عمل، درک، سوجھ بوجھ۔
 تعقل میں اتنی صفائی کہاں تفکر کو ایسی رسائی کہاں      ( ١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ١ )
٥ - خوش تدبیری، حاضر دماغی۔ (اصطلاحاتِ سیاسیات 354)
٦ - جان پہچان، تعلقات، میل ملاپ، ربط ضبط۔
 اے ظفر بخت ہیں رسا اپنے اس نے پیدا رسائی ہم سے کی      ( ١٨٤٩ء، کلیاتِ ظفر، ١٣٥:٢ )
٧ - ارتقاء، عروج۔
 امیر اس کی ہے لامکاں تک رسائی فرشتے سے بھی کچھ سوا آدمی ہے      ( ١٨٨٨ء، صنم خانہ، عشق، ٢٥٠ )
٨ - اثر رسوخ۔
"البتہ اندرونی حلقے تک چند گنے چنے لوگوں کی رسائی تھی۔"      ( ١٩٧٣ء، حلقہ اربابِ ذوق، ١٣١ )
٩ - اثراندازی، تاثیر۔
"نیاز نے زبان و بیان کے حسن پر بھی زور دیا ہے اور زبان و بیان کی بلاغت اور "رسائی" پر بھی۔"      ( ١٩٨٦ء، نیازفتح پوری، شخصیت اور فکر و فن، ٢٢٤ )
١٠ - آہستگی، دھیرج۔
"وہ رسائی سے مجھے سمجھانے کی کوشش کرتے۔"      ( ١٩٥٠ء، یاد کی اک دھنک جلے، ٣٩١ )
١١ - میل ملاپ۔ (ماخوذ : علمی اردو لغت)
  • arriving;  entrance
  • access;  reach;  quickness of apprehension
  • sharpness
  • cleverness
  • skill
  • talent