سامنا

( سامْنا )
{ سام + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو"قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - مواجہہ، روبرو، بالمقابل، آمنا سامنا۔
 دکھانا خوب خوب اے واعظو یوں زور تقاری مگر جب سامنا باطل کا ہو، خاموش ہو جانا    ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٣٦ )
٢ - مقابلہ، ٹکراؤ، جنگ۔
 گدا و شاہ کا ہے سامنا کیا ہمارا اون کے آگے تذکرا کیا    ( ١٨٩٦ء، تجلیات عشق، ٤٠ )
٣ - ملاقات، مڈبھیڑ، لقا۔
 دیکھ کر ہم کو چھپ گئے تھے کیوں? پوچھ لیں گے جو سامنا ہو گا    ( ١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ١٨ )
٤ - آگا، منھ کی طرف کا رخ، اگلا حصہ، اگاڑی۔
"ایک آدمی بیٹھ کر جہاز کا سامنا دیکھتا رہتا تھا۔"      ( ١٩٣٥ء، عربوں کی جہاز رانی، ٨ )
٥ - بے پردگی، بے حجابی۔
 نہ کیجے دوپٹہ سے غیروں میں پردہ خبر بھی ہے کچھ سامنا ہو رہا ہے      ( ١٩٢٤ء، ثمرہ فصاحت، ٤٥١ )
٦ - برابری، گستاخی۔ (نوراللغات، مہذب اللغات، فرہنگ آصفیہ)
  • Encountering
  • conforonting
  • facing
  • front
  • opposition