تھال

( تھال )
{ تھال }
( سنسکرت )

تفصیلات


ستھالن  تھال

سنسکرت زبان کے لفظ 'ستھالن' سے ماخوذ ہے۔ اردو میں تصرف کے ساتھ 'تھال' مستعمل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : تھالوں [تھا + لوں (و مجہول)]
١ - تانبے، پیتل یا کسی اور دھات کا بنا ہوا بڑا طشت، ابھرواں کناروں کا سینی یا خوان نما برتن۔
"بے شمار میوے کے تھال ہندو احباب میں تقسیم ہوئے۔"      ( ١٩٣٤ء، عزمی، انجام عیش، ٢٣ )
٢ - [ مجازا ]  آسمان۔
 ایک تھال موتیوں سے بھرا سب کے سر پر اوندھا دھرا چاروں کھونٹ وہ تھال پھرے موتی اس سے ایک نہ گرے      ( ١٨٧٤ء، انشائے ہادی انشا، ٧٠ )
٣ - [ مجازا ]  سورج
 وہ خورشید رخشاں ہیں پیتل کے تھال نہیں جن کو ذرا بھی خوف زوال      ( ١٨٧٤ء، دیوان بے خود (ہادی علی)، ١٢٩ )
٤ - [ ہندو ]  وہ چھوٹی تھالی جس میں کٹوریوں میں کھانا پروسا جاتا ہے۔
 پروسا گیا جبکہ لالہ کو تھال ہوئے دال کو دیکھ کر سخت لال      ( ١٩٢٥ء، لطائف عجیبہ، ٤٢:٣ )
  • a large flat plate or dish or metal;  a tray