سبقت

( سَبْقَت )
{ سَب + قَت }
( عربی )

تفصیلات


سبق  سَبْقَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٨ء کو "بستان حکمت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : سَبْقَتیں [سَب + قَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : سَبْقَتوں [سَب + قَتوں (واؤ مجہول)]
١ - پیش قدمی، پیش روی، آگے نکل جانا۔
"باتونی عورت نے سبقت کی مقابلے پر آئی مگر موقع کے تقاضے کو بھانپ کر مقصد کے بجائے ذریعہ بننے پر اکتفا کی۔"      ( ١٩٨٦ء، حصار، ٢٩ )
٢ - (کسی امر یا کام میں) پہل کرنا۔
"جب تک وہی خود نہ پوچھتے کہ کیا کوئی غزل لائے ہو تو تب تک یہ سبقت نہ کرتے۔"      ( ١٩٥٨ء، شاد کی کہانی شاد کی زبانی، ٤٢ )
٣ - فوقیت، برتری، شرف، بڑائی، بزرگی، عظمت۔
"حضرت امام حسینؓ نے فرمایا کہ پاتا ہوں اپنے تئیں اول روز میں اور روز ہائے آخرت سے اور آخر روز میں روزہائے دنیا سے جانتا ہوں میں سبقت اجل پر نہیں کرتا۔"      ( ١٩٨٩ء، قومی زبان، کراچی، جنوری، ٣٢ )
  • Going or getting before
  • taking the lead
  • outstripping
  • surpassing
  • precedence
  • excellence
  • superiority
  • aggression