غلبہ

( غَلْبَہ )
{ غَل + بَہ }
( عربی )

تفصیلات


غلب  غَلْبَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٧٤٤ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : غَلْبے [غَل + بے]
١ - کثرت، فراوانی، زیادتی۔
"سنسکرت میں ہمیشہ انکار یا ضائع اور ریتی اور حسن مان کا غلبہ رہا ہے"      ( ١٩٣٣ء، نقدالادب، ٥٦ )
٢ - حملہ، ہجوم، زور، شدت۔
"نشے کے غلبے نے اونچ نیچ کے تمام بندھن توڑ دیئے تھے"      ( ١٩٧٨ء، جانگلوس، ٢٠٧ )
٣ - جیت، فتح، بالادستی، قابو، تسلط۔
"اور بالآخر انہوں نے غلبہ حاصل کر لیا"      ( ١٩٨٣ء، کوریا کہانی، ١١٥ )
٤ - سبقت، برتری، فوقیت۔
"انہیں ایک دوسرے کے غلبے یا ایک دوسرے کے تئیں بے اعتمادی کے کسی جذبے کو اپنے دل میں جگہ نہیں دینا چاہئے"      ( ١٩٧٥ء، آتشِ چنار، ٩٣٠۔۔ )
  • overcoming
  • overpowering
  • conquering
  • subduing;  victory
  • conquest
  • ascendency
  • mastery
  • prevalence
  • predominance
  • superiority;  strength;  success in a contest