دانہ

( دانَہ )
{ دا + نَہ }

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد ہے فارسی سے اردو میں داخل ہوا۔ سنسکرت میں اس کے مترادف لفظ 'دھانا' مستعمل ہے۔ امکان ہے کہ سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا ہو۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ
واحد غیر ندائی   : دانے [دا + نے]
جمع   : دانے [دا + نے]
جمع غیر ندائی   : دانوں [دا + نوں (و مجہول)]
١ - اناج یا غلے کا بیج، تُخم
"فصل کے پکنے کے وقت درجہ حرارت کی کمی دانوں اور ان کے وزن پر اثر ڈالتی ہے"    ( ١٩٦٧ء عالمی تجارتی جغرافیہ، ١٣٠ )
٢ - پرندوں کی خوراک جو عموماً غلہ یا اناج ہوتا ہے۔
"چھتری پہ ٹکڑی اتار، بیجھڑ کے چار دانے ڈال چھپکا مار . چل بیٹا کا بک کے اندر"    ( ١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٣٧ )
٣ - چوپایوں کی خوراک جو معمولی غلے اور کبھی کبھی بھوسا ملے ہوئے غلے پر مشتمل ہوتی ہے۔
"دانا ضرور کھلاتے تھے اس سے فربہی آتی تھی"    ( ١٩٦٢ء، ساقی، کراچی، جولائی، ٤٣ )
٤ - انسان کا کھانا، خوراک۔
 دو روز سے بھوکے ہیں نہ دانہ ہے نہ پانی اب دم پہ بنی جاتی ہے بیکل ہے پرانی    ( ١٩٢٨ء، مطلع انوار، ١٥٠ )
٥ - انار اور انگور وغیرہ کا تخم۔
 عجب دور تسلسل ہے سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ پیدا تاک دانے سے ہے دانہ تاک سے پیدا    ( ١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ٦٧ )
٦ - غلے کے علاوہ دوسری قدرتی پیداوار کا تخم، بورا
"دہی میں گڑ ملا کر ہر ایک کلچے پر اس کا تھوڑا تھوڑا لیپ چڑھائیں اور قدرے دانہ بھی جھرکتی جائیں"    ( ١٩٤٤ء، ناشتہ، ٤١ )
٧ - کسی دھات وغیہ کا تراشا یا بنا ہوا (چھوٹا اور گول) ٹکڑا جو عموماً ہار یا تسبیح میں استعمال ہوتا ہے۔
"سید محفوظ علی بلاشبہ . اسی تسبیح کا ایک دانہ تھے جن میں بدایوں کی تاریخ مزین ہے"      ( ١٩٤٣ء، طنزیات و مقالات، ٢١٨ )
٨ - چھوٹی پھنسی جس کا منہ نہ نکلا ہو، چیچک کے دانے، آبلہ۔
"گاہے حلق میں گرمی اور جلن پیدا کرنے والے دانے نکل آتے ہیں"      ( ١٩٣٦ء، شرح اسباب (ترجمہ)، ٢٤٣:٢ )
٩ - آم اور دوسرے پھلوں کی تعداد جمانے کے لیے مستعمل۔
"ہرا دھنیا پودینہ اور املی کے چند دانے ملا کر چٹنی بنالیں"      ( ١٩٧٦ء، کھانا پکانا، ٢٥٧ )
١٠ - جواہرات عموماً موتی۔
"گلے میں بادامی دانے کی چمپا کلی کانوں میں ایک ایک ہیرا کاٹ کی بالی"      ( ١٩٢٨ء، پس پردہ، ٧٥ )
١١ - چھوٹے چھوٹے کنکر وغیرہ جن کی جنبش سے گھنگرو بجتے ہیں۔
 دل خاموش کسی کا تجھے ٹھکراتا ہے گھنگروؤں میں ترے بجتا نہیں دانا کوئی      ( ١٨٧٣ء، کلیات منیر، ٤٢٦:٣ )
١٢ - گھی وغیرہ کا ذرّہ۔ (جامع اللغات)
١٣ - پانسہ، چھوٹی کوڑیاں جن سے پاسے کا کام لیتے ہیں۔
"چوسر کھیلنے والے دانہ اور پچیسی کھیلنے والے کوڈیاں شرطیہ پھینکتے تھے"      ( ١٩٦٢ء، ساقی، کراچی، جولائی، ٥٤ )
١٤ - [ خیاطی ]  وہ ٹکڑا یا حصہ جو کیکری بناتے وقت موڑا جائےکیکری کا ہر پتا یا پتی۔
"دانہ اس طرح موڑا کہ اوپر سے زیادہ نیچے سے کم، اتنا ہی دوسری طرف سے مڑا تو بیچ کا دانہ خوبصورت ہو گیا"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٧٠ )
١٥ - بارود کی گولی۔
"ایک چھرہ کے دانہ کو اگر تراش کر یا گھڑ کر بنانا چاہو تو دیکھ کیسی دستکاری اور محنت چاہیے"      ( ١٨٦٧ء، مقالاتِ محمد حسین آزاد، ٣٦١ )
١٦ - [ حلوائی ]  لڈو کے دانے، نکتی دانے۔
"ہزاروں من نکتیاں بنا کر بیچتے . بعضے دانے تو نوکدار نظر آتے ہیں"      ( ١٨٦٨ء، مقالاتِ محمد حسین آزاد، ٣٦١ )
١٧ - [ بازاری ]  حسین، خوبصورت، پسندیدہ (عورت)۔
"کونسا صوبہ تھا جس کی لڑکیاں یہاں نہ ہوں پنجابی، بنگالی، گجراتی، مرہٹی، یوپی ہر جگہ دانہ موجود تھا"      ( ١٩٦٤ء، آبلہ پا، ١٥٤ )
١٨ - ٹکڑا، ریزہ۔
"پیاز، ادرک، ہری مرچ . کا باریک دانہ کاٹ لیں"      ( ١٩٤٧ء، شاہی دسترخوان، ٨٨ )
١٩ - کافور کی ایک قسم، بھیم سینی۔
"کتب میں مرقوم ہے کہ جو کافور درخت سے حاصل کیا جاتا ہے وہ دانہ اور بھیم سینی کے نام سے مشہور ہے۔"      ( ١٩٣٨ء، آئین اکبری (ترجمہ)، ١٥٣:١ )
١ - دانہ ڈالنا
تخم ریزی کرنا، کھیت میں بیج بونا۔ چاہیے کہ میں بڑا ہوں تو چھوٹوں سے کر سلوک دانہ نہ ںالیے تو اگاتی ہے کب زمیں      ( ١٩٣٠ء، اردو گلستان، ٥١ )
پرندوں کے کھانے کے لیے زمین پر دانے بکھیرنا۔"اس کی ماں احاطے میں مرغیوں کو دانہ ڈال رہی تھی۔"      ( ١٩٨٢ء، انسانی تماشا، ١٠ )
لالچ دے کر پھانسنا، فریب دینا۔ ممکن ہے کسی روز ہما بھی پھنس جائے ہر اک طائر کو تم تو دانہ ڈالو      ( ١٩٥٥ء، رباعیات امجد، ٢٨:٣ )
٢ - دانہ دانہ است غلہ در انبار
ایک ایک دانہ جمع ہو کر انبار ہو جاتا ہے (جامع اللغات)
٣ - دانہ دانہ چننا
تنکا تنکا جوڑنا؛ تھوڑا تھوڑا جمع کرنا۔"اس کام کے لیے دانہ دانہ چننے اور کوڑی کوڑی بٹورنے کی ضرورت نہ ہوگی۔"      ( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٧٠٥ )
٤ - دانہ دانہ کرنا
قطرہ قطرہ ٹپکانا، بوند بوند ٹپکانا۔ برہ کی راہ میں دل جمع ہونے رنجو دیدبان سوں دانہ دانہ کرنا      ( ١٧٣٧ء، دیوان قربی، ٥ )
دال بنانا، غلہ دلنا؛ تہس نہس کرنا، تباہ و برباد کرنا۔"دھان کوٹنے، دانہ دلنے اور اناج کو دھوپ میں پھیلاتے ہوئے دادی نے جو ہواتھ کی صفائی دکھائی تو مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہ آیا۔"      ( ١٩٧٦ء، چوتھی دنیا، ١٣٩ )
١ - دانہ دانہ پر مہر ہوتی ہے
جس کا مقدر ہو اسی کو ملتا ہے"جس طرح دانہ دانہ پر مہر ہوتی ہے اسی طرح ہر مکان اور ہر عمارت کے کونے کونے اور چپے چپے پر مہر ہوتی ہے۔"      ( ١٩٣٢ء، اخوان السیاطین، ٣٠٦ )
بخیل کے گھر بڑی احتیاط ہوتی ہے۔ (جامع اللغات)