آمادہ

( آمادَہ )
{ آ + ما + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


آمادن  آمادَہ

فارسی زبان میں متعدی مصدر 'آمادن' سے علامت مصد گرا کر 'ہ' بطور لاحقۂ حالیہ تمام لگانے سے 'آمادہ' بنا جوکہ فارسی صیغہ حالیہ تمام اور اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٩٥ء میں قائم کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مؤنث - واحد )
جمع استثنائی   : آمادَگان [آ + ما + دَگان]
١ - تیار، مستعد، کمربستہ۔
"حضور اکرم کی زندگی انتہا درجے کی سادہ اور تکلفات سے پاک تھی . اور ہر وقت خدمت خلق پر آمادہ رہتے۔"      ( ١٩٤٣ء، سیدہ کی بیٹی، ١٩ )
٢ - راضی، مائل۔
 اجازت دیجیے رونے کی اب تو دِل کی حالت پر بہت اچھا میں آمادہ ہوا ترک محبت پر      ( ١٩٣٢ء، نقوش مانی، ٢٨ )
٣ - مہیا، فراہم، موجود۔
"چائے کا سامان حسب معمول مرتب اور آمادہ تھا۔"      ( ١٩٤٢ء، غبار خاطر، ٣٩ )