اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - تھرتھراہٹ، کپکپاہٹ۔
وہ گرم گرم ہو تیز تیز سی سانسیں وہ بازوؤں کی پھڑک اور چھبی ہوئی سانسیں
( ١٧٨٥ء، دونیم، ٣٢ )
٢ - [ قبالت ] ماں کے پیٹ میں جنین کے حرکتِ قلب کی آواز یا قرارِ حمل کی وجہ سے روح کے بوجھ کا ماں کی نبض پر اثر۔
"جان لڑنے کی علامت جس کو پھڑک کہتے ہیں نہایت دھوکے کی چیز ہے"
( ١٨٩٢ء، میڈیکل جیورس بروڈنس، ٢٠٢ )
٣ - تڑپ، حرکتِ قلب، جنبش، حرکتِ نبض۔
نشتر غم کہیں مایوس نہ ہو کر رہ جائے اِک پھڑک ہو کے تبادلے کہ رگِ جان ہے یہی
( ١٩٤٧ء، نوائے دل، ٢١٥ )
٤ - بے چینی، بے قراری، اضطراب، اختلاج۔
رکھ کے جب سینے پہ میرے وہ اٹھاتے ہیں ہاتھ قابل دید کلیجے کی پھڑک ہوتی ہے
( ١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ٢٠١ )
٥ - گھولنا، پیپ یا مواد کی گرمی یا تپش سے پھٹ نکلنے کی حالت۔
"جب ریم بنتا ہے تو درد میں پھڑک کی کیفیت معلوم ہوتی ہے"
( ١٨٩١ء، مبادی علم حفظ صحت، ٣٥٠ )
٦ - جلوہ، شان، پھبن۔
"اس کی ہر بات میں شوخی تھی شرارت تھی، ہاتھوں میں پھڑک تھی"
( ١٩٤٠ء، رفیق حسین، گوری ہو گوری، ١٧٨ )
٧ - رقص میں بدن کے مختلف حصوں کی حرکات۔
ہر بات میں اس کی گرمی ہے ہر ناز میں اس کے شوخی ہے قامت ہے قیامت چال پری چلنے میں پھڑک پھر ویسی ہے
( ١٨٤٥ء، کلیاتِ ظفر، ٢٧٦:١ )
٨ - اعضا کی تھرتھراہٹ یا حرکات۔
گہہ کمر میں تھی لچک گاہ تھی اعضاء میں پھڑک گہہ جواں گاہ بنے پیر کسی دم کودک
( ١٨٦٨ء، واسوخت امیر (شعلۂ جوالہ، ١٠٨) )
٩ - آرزو، اصل مدعا، مقصد اعلٰی۔
اگر یہ ہی پھڑک ہے آتش شوق شہادت کی بجھائوں گا میں اک دن خنجر قاتل کے پانی میں
( ١٨٩٤ء، زیبا، مرقع زیبا، ٧٠ )