احساس

( اِحْساس )
{ اِح (کسرہ ا مجہول) + ساس }
( عربی )

تفصیلات


حسس  حِس  اِحْساس

عربی زبان سے اسم مشتق ہے، ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں ١٦٧٨ء کو غواصی کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
جمع   : اِحْساسات [اِح (کسرہ مجہول) + سا + سات]
١ - (حواس خمسہ میں سے) کسی حس کے ذریعے دریافت یا علم۔
 بے حِس کو بخشا احساس تو نے دی مشتِ گل کو بوباس تو نے      ( ١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ٢٧ )
٢ - ماحول سے اعصاب کی اثر پذیری جس سے غم و غصہ خوشی، رقت قلب یا ندامت وغیرہ پیدا ہو محسوسات سے متاثر ہونا، جذبہ، جوش، جذباتی تاثر۔
 بس نہ سہی احساس تو ہے کوئی ترس جب کھاتا ہے اپنی بگڑی حالت پر مرا دل بھر آتا ہے      ( ١٩٢٧ء، قمر بدایونی، دیوان، ١٦١:٢ )
٣ - (کسی بات کا) شعور، وجدان، اندازہ یا قیاس وغیرہ (جو ذہنی تجربے یا فطری ذوق کے ذریعے ہو)۔
 ہے دل کے لیے موت مشینوں کی ایجاد احساس مروت کو کچل دیتے ہیں آلات      ( ١٩٣٥ء، بال جبریل، ١٤٧ )
٤ - تصور، خیال۔
"اسے کبھی یہ احساس نہ ہوا کہ کوئی نیک کام کر رہا ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ١٩٩ )