علم

( عِلْم )
{ عِلْم }
( عربی )

تفصیلات


علم  عِلْم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : عُلُوم [عُلُوم]
١ - جاننا، آگاہی، وقفیت۔
"آپ کو کیا یہ علم نہ تھا کہ آپ جس شخص سے نکاح کر رہی ہیں یہ دوسری بیوی کا شوہر بھی ہے۔"      ( ١٩١٩ء، جوہر قدامت، ١٦٩ )
٢ - مرتب مباحث کا وہ مجموعہ جو کسی خاص موضوع سے مخصوص ہو اور اس میں اس موضوع سے کسی خاص حیثیت اور اعتبار سے یا اس کے چند خاص عوارض سے کسی خاص ذاتیہ کے پیش نظر بحث کی جائے اور متعلقہ قضایا (مسائل) دلیل کے ساتھ بیان کئے جائیں، مثلاً علم طب کہ اس کا موضوع جسم انسانی ہے اور ہر علم تین اجزا پر مشتمل ہوتا ہے موضوع، مسائل اور مبادی جن پر مسائل مبنی ہوتے ہیں نیز کسی خاص فن کی ماہیت یا واقفیت، ہنر، جوہر۔
"نظم کی شاعری . اس علم و فضل کی شاعری ہے جو اقبال کے کسب کمال کا جوہر ہے۔"    ( ١٩٨٤ء، سمندر، ١١ )
٣ - وہ مباحث جن کے مقدمات و نتائج یقینی ہوں، سائنس۔
"قانون فلسفے کے ساتھ بعینہ وہی مناسبت رکھتا ہے جو کہ قانون (ضابطۂ کلیہ) کو علم (سائنس) سے ہے۔"    ( ١٩٢٩ء، مفتاح الفلسفہ، ١١٠ )
٤ - گُن، ہنر۔
"آگ کو دل میں چھپانے کا علم کسے آیا ہے۔"      ( ١٦٣٥ء، سب رس، ٣٨ )
٥ - پڑھائی، تعلیم، علم سکھانا۔
"عورت، گھر کی دہلیز سے علم بانٹنے کی پابند ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، آجاؤ افریقہ، ٢٠٩ )
٦ - منتر، جادو ٹونا، عمل تسخیر۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)
  • knowledge
  • learning
  • science;  literature;  doctrine.