زبردست

( زَبَرْدَسْت )
{ زَبَرْ + دَسْت }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع استثنائی   : زَبَرْدَسْتان [زَبَر + دَس + تان]
١ - غلبہ و قوت رکھنے والا، تسلط جمانے والا، زورآور۔
"زبردست کے مقابلہ میں کمزور کے سر اٹھانے کا نتیجہ کیا ہوتا ہے۔"    ( ١٩٥٤ء، اکبرنامہ، ٩٣ )
٢ - مضبوط، قوی، طاقت ور۔
"یہ دور چھوٹی چھوٹی بادشاہتوں اور آئے دن کے خلفشار میں زبردستوں اور زیردستوں کے درمیان آویزش کا دور ہے۔"    ( ١٩٧٥ء، توازن، ١٤٩ )
٣ - عظیم، بڑے رتبے والا۔
"ان دو زبردست شخصیتوں کے وسط میں سیٹھ چھوٹانی صاحب کا بٹھایا جانا ان لوگوں کو گوارا نہ تھا۔"    ( ١٩٢٢ء، نقش فرنگ، ١٤ )
٤ - شدیدہ سخت۔
"پرسوں زبردست آندھی کے بعد زوردار بارش ہوئی۔"      ( ١٩٦٦ء، جنگ، کراچی، ٦:١٨٠/٣٠ )
٥ - شاندار، پروقار، موثر۔
"سر انٹونی میکڈانل لفٹنٹ گورنری پر آئے تو پھر ایک زبردست میموریل پیش ہوا۔"      ( ١٩٣٤ء، حیات محسن، ١٥٣ )
٦ - جابر، ظالم۔
"وہ ایسا عادل ہے کہ زیردست اس کی حمایت میں زبردستوں سے نہیں ڈرتے۔"      ( ١٨٠٥ء، آرائش محفل، افسوس، ٢٨٢ )
  • vigorous
  • violent
  • powerful
  • victorious
  • oppressive