زبانی

( زَبانی )
{ زَبا + نی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'زبان' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'زبانی' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت اور گاہے متعلق فعل بھی مستعمل ہے۔ ١٨٠٥ء کو "دیوان بیختہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - منھ سے کہی ہوئی یا کہی جانے والی (بات)، زبان سے بیان کیا ہوا (تحریری کی ضد)۔
"سب فوائد ہم کو بھی صرف زبانی اظہار اسلام سے حاصل ہو گئے۔"      ( ١٩٣٢ء، القرآن الحکیم، تفسیر شبیر احمد عثمانی، ٥ )
٢ - ظاہری، اوپری، بناوٹی۔
 مرے دل کا خوں کرینگی مرے دل کا خون پانی یہ نوازشیں بظاہر یہ عنایتیں زبانی      ( ١٩٤٧ء، سہا بھوپالی، دیوان (ق)، ١٨ )
متعلق فعل
١ - زبان سے، منھ سے۔
"اس قسم کی رائیں اکثر ایمۂ اسلام کی زبانی منقول ہیں۔"    ( ١٩٠٣ء، علم الکلام، ٣٢:١ )
٢ - تقریری طور پر۔
"تحریری تصویری انشاء میں پہلے تقریری انشاء کا عمل رونما ہوتا ہے یعنی تصویروں اور سوال و جواب کی مدد سے سبق کا پورا امواد طلبہ سے زبانی اخذ کرایا جاتا ہے۔"    ( ١٩٦٢ء، تدریس اردو، ١٨٠ )
٣ - حافظے سے، بغیر پڑھے۔
 قصہ ہمارے سوز کا ہے یاد شمع کو تم کو سنائے گی وہ زبانی تمام رات      ( ١٨٧٣ء، کلیات قدر، ١٦٢ )
  • By word
  • orally