اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - نشانہ، سیدھ، ہدف۔
عدو کی شست سے بچتے نہیں ہیں یہ کالے ہیں مگر کوّے نہیں ہیں
( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٤٤٠:٣ )
٢ - مچھلی پکڑنے کا ایک لمبا کانٹا (ڈوری سمیت)۔
"بھولی نے تاڑ لیا کہ مچھلی چارہ کترنے لگی اب شست کو کڑے کرنے کی ضرورت ہے"
( ١٩١٦ء، بازارِ حسن، ٥٧ )
٣ - تیر کے پچھلے سرے کی گرفت، رہ، چلہ کمان یا کمان۔
"اس کمان کیانی کو دوش سے اتار کر چلّہ چڑھایا تیر شست میں جوڑ کر . مارا"
( ١٨٩٠ء، فسانۂ دلفریب، ١٥٦ )
٤ - کمان کا قبضہ۔
ملتا نہ تھا صفوں میں علم کا نشاں کہیں چلّے کہیں تھے شست کہیں اور کماں کہیں
( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٢٨٥:١ )
٥ - وہ چھلا جو تیر انداز یا درزی انگوٹھے کی حفاظت کے لیے پہننتے ہیں، زہ گیر۔
نہ شرمگیں ہو تو اے ترک چشم میرے حضور نگاہ نہ تیرِ نگہ دل پہ مرے پہن کے شست
( ١٨٥٨ء، تراب، کلیات، ٧٦ )
٦ - مضراب جس سے ساز بجاتے ہیں۔ (مہذب اللغات)
٧ - [ کنایۃ ] حلقۂ کمند، دام (زلف، زنار وغیرہ کا)۔
زلف کی شست میں پھنس جاتے ہیں معلوم ہوا دلِ بے تاب نہ ہو گا کوئی مچھلی ہو گا
( ١٩٣٧ء، ظریف لکھنوی، کلیات، ١١:١ )
٨ - پیمائش کا وہ آلہ جو بشکل دور بین ہوتا ہے اور اس سے جگہ کی سیدھ رکھتے ہیں، سطح مسطح کے نشان کا مسطر۔
"شست کے تار کی سیدھ میں سے دیکھا نہ جا سکے تو ایک سہاول لے کر اس طور سے لگاو کہ اس جھنڈی کو کاٹے"
( ١٩٠٣ء، مساحاتِ پٹواریاں، ٦٨ )
٩ - زمین کی مالگزاری، بقایا مالگزاری جو وصول نہ ہوئی ہو۔ (ماخوذ: جامع اللغات؛ پلیٹس)
١٠ - ساٹھ، (فرہنگِ آصفیہ؛ آسٹین گاس)
١١ - [ قدیم ] دنیا۔
بندیا جیو کی یاری کماں سات دست رہیا ہو کہ کلجوڑ چلی سوں شست
( ١٦٦٥ء، علی نامہ، ٢٦٧ )