شعبدہ

( شُعْبَدَہ )
{ شُع (ضمہ ش مجہول) + بَدَہ }
( عربی )

تفصیلات


شعب  شُعْبَدَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٨٩١ء کو "بوستانِ خیال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : شُعْبَدے [شُع + بَدے]
جمع   : شُعْبَدے [شُع + بَدے]
جمع غیر ندائی   : شُعْبَدوں [شُع + بَدوں (و مجہول)]
١ - ایسی بازی یا تماشا جس میں سحر، جادو مکرو فن یا ہاتھوں کی صفائی شامل ہو، نظر بندی؛ دھوکا، فریب گری۔
 یہ شعبدے ہے دل جل کے خاک ہوتا ہے یہ معجزہ ہے نہ اٹھے دھواں نہ بو آئے      ( ١٩٨٧ء، تذکرہ شعرائے بدایوں، ٢١٥:١ )
١ - شُعْبَدَہ دِکھانا | دِکھلانا
تماشا یا کرتب دکھانا، نیرنگیاں دکھانا، نظر بندی کرنا۔ ہائے دنیا کی یہ زال سحر فن شعبدے کیا کیا نہ دکھلاتی رہی      ( ١٩٣٧ء، نغمۂ فردوس، ١٨٠:١١ )
  • juggling
  • conjuration
  • legerdemain