روشناس

( رُوشَناس )
{ رُو + شَناس }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی اسم 'رُو' کے ساتھ شناختن مصدر سے مشتق فعل امر (اردو میں اسم فاعل) 'شناس' ملا کر مرکب کیا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٥٤ء میں "دیوانِ اسیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - جان پہچان والا، واقف، شناسا۔
 رہے شرم ان کی نگاہ میں کہ دن آگئے ہیں شباب کے کسی اوشناس کا ذکر کیا وہ اب آئینے سے حیا کریں      ( ١٩٣٦ء، شعاعِ مہر، نرائن پرشاد ورما، ٣٩ )