روایتی

( رِوایَتی )
{ رِوا + یَتی }
( عربی )

تفصیلات


روی  رِوایَتی

عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'روایت' کے آگے 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگا کر بنایا گیا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٩٥٨ء میں "ہمیں چراغ ہمیں پروانے" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - روایت کا کٹر پابند، روایت پرست۔
"یہ صاحب بے حد روایتی قسم کے یورپین معلوم ہوتے ہیں"      ( ١٩٥٨ء، ہمیں چراغ ہمیں پروانے (ترجمہ)، ٢٣٤ )
٢ - قدیم، پرانا، فرسودہ۔
"غزل اپنا روایتی حصار نہیں توڑ سکتی۔"      ( ١٩٨٤ء، سمندر، ١٠ )
٣ - لکیر کا فقیر، جو کوئی تبدیلی قبول نہ کرے۔
"اُنکی (مرزا فدوی) شاعری روایتی عاشقانہ شاعری ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، قومی زبان، کراچی، جولائی، ٣٩ )
٤ - دستوری، رواجی، رسمی۔
"ملک بھر میں آج یوم پاکستان روایتی جوش و جذبے سے منایا جائے گا۔"      ( ١٩٨٨ء، جنگ، کراچی، ٢٣ مارچ )
  • traditionalist