رواں

( رُواں )
{ رُواں }
( سنسکرت )

تفصیلات


روم  رُواں

سنسکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٠٣ء میں "گنجِ خوبی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : رُوئیں [رُو + ایں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : رُوؤں [رُو + اوں (و مجہول)]
١ - باریک بال، رونگنا جو بدن کے کسی حصے پر بھی ہو۔
"لیکن اب اس کے گالوں پر نرم نرم کالا رواں اُگ رہا تھا جسے نہ روئیں کا نام دیا جاسکتا تھا نہ داڑھی کا۔"      ( ١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا (ترجمہ)، ٥٢:١ )
٢ - باریک بال جو پرندوں کے بچوں کے پروں سے بیشتر ہوتے ہیں۔ (نوراللغات)
٣ - چھوٹے چھوٹے ریشے جو پشمینے یا مخمل وغیرہ میں ہوتے ہیں۔
"سبز رنگ کا روحی قالین تھا جس پر اتنا بڑا رواں تھا کہ ٹخنوں ٹخنوں پر اس میں گھس جاتے تھے اس وجہ سے ان کے آنے کی ذرہ بھر آہٹ نہ ہوئی۔"      ( ١٩٣١ء، روحِ لطافت، ٣٣ )
٤ - ترکاری، پھل یا پتے کا اوپر کا ہلکا اور باریک خار۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ نوراللغات)۔
٥ - کائی۔ (جامع اللغات، علمی اردو لغت)۔
١ - رواں کھڑا ہونا
رونگٹے کھڑے ہونا، سری سے جھرجھری لینے یا دانت کے نیچے کسی سخت چیز کے یکایک آ جانے سے بدن کے روئیں کھڑے ہونا، خوف زدہ ہونا،تھرّا جانا، کانپنا، سہم جانا۔"ایک ایسا غم و اندوہ کا عالم نظر آئے گا کہ روئیں کھڑے ہو جائیں گے۔      ( ١٩٢٦ء، شرر، مضامین، ٣:١ )
٢ - رواں رواں کانپنا
دہشت طاری ہونا، بہت خوفزدہ ہونا۔"اب تمہارا خط دیکھ کر خدا یاد آیا۔۔۔ رُواں رُواں کانپنے لگا۔      ( ١٩٧٤ء، ہادی النسا، ١٣٢ )
  • Hair of the body
  • bristle
  • down;  wool fur;  nap
  • pile;  moss