آمیزش

( آمیزِش )
{ آ + مے + زِش }
( فارسی )

تفصیلات


آمیختن  آمیزِش

فارسی زبان میں مصدر 'آمیختن' سے حاصل مصدر ہے اردو زبان میں اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٠٢ء میں "گنج خوبی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مؤنث - واحد )
جمع   : آمیزِشیں [آ + مے + زِشوں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : آمیزِشوں [آ + مے + زِشوں (و مجہول)]
١ - میل، ملاوٹ، شمولیت۔
"فارسی خیالات کی آمیزش بھی شعرا نے بھاکھا میں نہایت سلیقہ کے ساتھ کی ہے۔"      ( ١٩٢٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٠، ٩:١٦ )
٢ - اختلاط، میل ملاپ، میل جول
"جو لوگوں سے بہت آمیزش رکھتا ہے جانو کہ صدق اس میں کم ہے۔"      ( ١٩٢٤ء، تذکرۃ الاولیا، مرزا جان، ٣٤٧ )
٣ - گٹھ جوڑ، سازش۔
"اس نے بہ آمیزش اہل دربار شاہ جہاں بادشاہ کو قید کر لیا۔"      ( ١٨٦٤ء، تحقیقات چشتی، ٣٣٦ )
  • Mixture
  • mixing;  capability of mingling;  sociable ness;  mixed feelings;  mingled motives;  lack of purity or sincerity;  duplicity;  alloy
  • adulteration