لت

( لَت )
{ لَت }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور گا ہے بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : لَتیں [لَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : لَتوں [لَتوں (و مجہول)]
١ - آلودہ، بھرایا لتھڑا ہوا۔
"پھٹکری کا مرہم روئی میں لت کر کے زخم کے اندر رکھ کر زخم میں ٹانکے لگاؤ۔"      ( ١٩٢٥ء، محب المواشی، ٢٣ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : لَتیں [لَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : لَتوں [لَتوں (و مجہول)]
١ - بری عادت جو جڑ پکڑے، راسخ عادت، لپکا، دھت۔
"کتب بینی کا یہ ذوق، ذوق سے بڑھ کر لت اور بیماری کی حد تک پہنچ گیا تھا۔"      ( ١٩٨٣ء، کاروان زندگی، ٥٧ )