جبلت

( جِبِلَّت )
{ جِبِل + لَت }
( عربی )

تفصیلات


جبل  جِبِلَّت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے ١٨١٨ء میں انشا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
جمع   : جِبِلَّتیں [جِبِل + لَیتں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : جِبِلَّتوں [جِبِل + لَتوں (واؤ مجہول)]
١ - اصل طبیعت (جس پر انسان پیدا ہوا)، خلقت، سرشت، خمیر۔
"اہل جنت . کی جبلت و فطرت ایسی ہو گی کہ وہ خود بھی اس مہمان خانہ الٰہی سے نکلنا پسند نہ کریں گے۔"      ( ١٩٣٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٨١٨:٤ )
٢ - پیدائشی صفات و خصوصیات، خاصیت۔
"جبلت کسی کام کرنے کا پیدائشی اور بغیر سیکھا ہوا رجحان، نفسیات کے بعض علما اس لفظ کی بجائے محرک کا استعمال پسند کرتے ہیں۔"      ( ١٩٦٩ء، نفسیات اور ہماری زندگی، ٣٧ )