خصلت

( خَصْلَت )
{ خَص + لَت }
( عربی )

تفصیلات


خصل  خَصْلَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : خَصْلَتیں [خَص + لَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : خَصْلَتوں [خَص + لَتوں (و مجہول)]
١ - عادت، خو، جبلت۔
"اس میں جو دو کرم کے علاوہ کوئی اچھی خصلت نہ تھی۔"    ( ١٩٧٥ء، تاریخ اسلام، ندوی، ٨:٢ )
٢ - اچھی یا بری اپنائی ہوئی عادت۔
"یہ کام تھا انگلش مقننوں اور انگو انڈین منتظموں کا اور غیر ملازم یورپین کا جو . اعلٰی درجہ کی لیاقت اور خصلت رکھتے تھے۔"    ( ١٩٠٤ء، آئین قیصری، ٧١ )
٣ - تشخص، کردار۔
"یہی ان کی (مسلمان قوم کی) قومی خصلت (نیشنل کیریکٹر) جو ان کو تمام پچھلی اور آئندہ قوموں میں ممتاز کرتی ہے۔"    ( ١٩٢٢ء، قول فیصل، ابوالکلام آزاد، ١٠٨ )
٤ - [ مجازا ]  موسم کا حال، کیفیت۔
 یہ کیا شہر کے پھول بھی پوچھیں، رنگ بہار کی خصلت یہ کیا خون ہمارا پہنیں خود احباب ہمارے      ( ١٩٨١ء، ملامتوں کے درمیان، ٤٩ )
  • Property
  • quality;  nature
  • disposition;  habit
  • custom;  mode;  talent
  • virtue