سرو

( سَرْو )
{ سَرْو }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ایک سیدھا لمبا خوشنما سوئی کی طرح نکیلی پتیوں والا مخروطی شکل کا درخت جس کی ہر شاخ کے سرے پر باریک چھوٹی چھوٹی سی پتیوں کا ایک مخروطی جھرمٹ ہوتا ہے یہ سب شاخیں آپس میں ملی ہوئی نیچے سے اوپر تک ایک ایسے مینار یا ستون کی سی شکل بناتی ہیں جو کہیں نیچے اور کہیں درمیان میں پھیلا ہوا اورر اوپر کی طرف مخروطی شکل میں نوکدار سا ہوتا ہے شعرا اس سے قامت محبوب کو تشبیہہ دیتے ہیں۔
"ماحول . کے حسن میں سرو، شیشم اور سیمول کے سرسبز و شاداب درختوں کی قطاریں مزید اضافہ کر رہی ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، سندھ اور نگاہ قدور شناس، ١٣٦ )
٢ - [ استعارۃ ]  معشوق نیز قد معشوق۔
 ناز کی میں شاخ گل ہے سرو بالا بار کا جھونکے لیتا ہے جو آہستہ بھی چلتی ہے ہوا      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٦١ )
٣ - [ تصوف ]  عالم، کون۔ (ماخوذ: مصباح التعرف، 145)
  • the cypress