سروس

( سَرْوِس )
{ سَر + وِس }
( انگریزی )

تفصیلات


Service  سَرْوِس

اصلاً انگریزی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں انگریزی سے ماخوذ ہے اور اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩٦ء کو "مقالات حالی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : سَرْوِسیں [سَر + وِسیں (ی مجہول)]
جمع استثنائی   : سَرْوِسَز [سَر + وِسِز]
جمع غیر ندائی   : سَرْوِسوں [سَر + وِسوں (و مجہول)]
١ - ملازمت، نوکری۔
"صدر اپنے فرائض جبھی ادا کر سکتا ہے کہ سروسیں براہ راست اس کے ماتحت ہوں۔"      ( ١٩٦٧ء، جس رزق سے آتی ہو الخ، ٣١٥ )
٢ - خدمت (رضا کارانہ ہو یا یہ اجرت) نیز اس خدمت کا عہدہ۔
"بنیادی سروسوں (ملازمتوں) کی کسی خامی کے باعث پیداوار آمدنی میں اضافے کے مقررہ مقاصد کے حصول میں کوئی دقت پیش نہ آئے۔"      ( ١٩٦٠ء، دوسرا پنج سالہ منصوبہ، ٣٩ )
٣ - خدمت عوام کا سرکاری یا پبلک محکمہ نیز اس کا کام، جیسے: سول سروس، ہوائی سروس یا ایئر سروس، بری اور بحری سروس۔
"اردو سروس کے نگران اعلٰی کول صاحب پوچھنے لگے کہ اردو میں سروس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، زمین اور فلک اور، ٤٢ )
٤ - کسی چیز، مشین وغیرہ کو از سر نو بنانا، مرمت کرنا، درست کرنا۔
"موٹر کی سروس مکمل ہو گئی، دولھا بھائی روپے لے کر دعائیں دیتے ہوئے چلے گئے۔"      ( ١٩٥٥ء، آبلہ دل کا، ١٢٨ )
٥ - کھیل کے آغاز کرنے کا عمل (مثلاً ٹینس، بیڈمنٹن، اسکواش وغیرہ)
"شاہ صاحب کھیل دیکھنے آیا کرتے تھے اور کبھی کبھی خود بھی شامل ہو کر سروس کیا کرتے تھے۔"      ( ١٩٧٥ء، انداز بیان، ٨١ )
٦ - نیکی۔
"نیکی کرنا جس کو اسکاوٹ اپنی اصطلاح میں سروس اور گڈ ٹرن کہتے ہیں ہر ایک انسان کا فرض ہے۔"      ( ١٩٢٦ء، طلیعہ، ٧٥ )
  • Service