درود

( دُرُود )
{ دُرُود }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اسم جامد ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے من و عن داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - صلوات، اگر خدا کی طرف سے ہو تو رحمت و برکت اور ملائکہ کی جانب سے ہو تو استغفار، اگر اہل ایمان کی جانب سے ہو تو (بالخصوص نبی بر حق پر) دعا اور سلام اور بہائم و طیور کی نسبت سے ہو تو تسبیح کے معنی دیتا ہے۔
"درود نا محدود واسطے سیدالمرسلین خاتم النبینۖ محمد مصطفٰیۖ کے لائق ہے جس نے گمراہوں کو وادی 'ضلالت' سے نکال کر منزل ہدایت پر پنہچایا۔"      ( ١٨١٠ء، اخوان الصفا (ترجمہ)، ٢ )
٢ - وہ مقررہ کلمات جو نماز میں یا دوسرے مواقع پر آنحضرت اور ان کی آل اخیار وغیرہ کے لیے دعائے رحمت کے طور پر پڑھتے ہیں۔
 درود پڑھ کے سجایا ہے دل کا پروانہ خبر کرو کوئی دنیا سجانے والوں کو      ( ١٩٨٥ء، رخت سفر، ٢٧ )
  • Benediction
  • blessing
  • mercy;  prayer;  praise (especially of Muhammad);  thanks giving;  congratulation;  salutation.