روزگار

( روزگار )
{ روز (و مجہول) + گار }

تفصیلات


فارسی اسم 'روز' کے ساتھ فارسی سے ماخوذ لفظ 'گار' بطور لاحقۂ فاعلی ملا کر مرکب کیا گیا ہے اور اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - دنیا، جہان۔
"اس شخص کی ذات یہاں کے مسلمانوں کے لیے مُغْتَنَماتِ روز گار میں سے ہے۔"      ( ١٩٧٧ء، اقبال کی صحبت میں، ٣٢١ )
٢ - شغل، مشغلہ۔
 روز و شب روتے کڑھتے گذرے ہے اب یہی اپنا روزگار ہُوا      ( ١٨١٠ء، کلیاتِ میر، ٨٥٣ )
٣ - کاوربار، کام، دھندا، ذریعہ معاش۔
"اس نے کہا کہ اگر یہی بات تو کل سے میں روزگار کے لیے نہیں جاؤں گا۔"      ( ١٩٧٨ء، براہوی لوک کہانیاں، ٧ )
٤ - نوکری، چاکری، ملازمت۔
"جہاں جہاں روز گار لے جاتا ہے، آب و دانہ گھسیٹتا ہے، جاتا ہوں۔"      ( ١٩٤٠ء، ساغرِ محبت، ٥٠ )
٥ - نصیب، قسمت۔
 ارے آنسو توں آتا روزگار اپنے پہ میں رووں شمع سال محنت شب ہاے تار اپنی یہ میں رووں      ( ١٧٣٢ء، کربل کتھا، ١١٢ )
  • service
  • employ
  • situation
  • business;  earning
  • livelihood;  the world;  fortune;  age
  • time
  • season