روحانی

( رُوحانی )
{ رُو + حا + نی }
( عربی )

تفصیلات


روح  رُوح  رُوحانی

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'روح' کے ساتھ 'انی' بطور لاحقۂ نسبت ملانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٤٢١ء میں بندہ نواب کی "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی
١ - روح سے نسبت رکھنے والا، باطنی، غیر جسمانی، مقدس، پاک، غیر مرئی (جسمانی کے باالمقابل)۔
"اگرچہ شاہ صاحب کو اپنے جدِ امجد حضرت بابا صاحب کی ظاہری صحبت اور تربیت نصیب نہ ہوئی تاہم روحانی نسبت ان ہی سے ہے۔"      ( ١٩٧٧ء، من کے تار (ترجمہ)، ٢٦ )
٢ - ذہنی، مذہبی۔
"دونوں بزرگ صاحبِ اثر و نفود روحانی پیشوا تھے۔"      ( ١٩٨٢ء، پٹھانوں کے رسم و رواج، ١١٣ )
٣ - قلبی، دلی۔
"اس سے مجھے بڑی روحانی خوشی حاصل ہوئی۔"
٤ - [ قدیم (اسم) ]  رُوح، جان۔
 جستجو تیری میں جیتے جی جو گلیاں چھانیاں عاشقوں کی واں بھٹکتی پھرتی ہیں روحانیاں      ( ١٧٩٢ء، دیوان محب دہلوی، ٣٠٦ )
٥ - [ اسم (مذکر) ]  فرشتہ یا جن۔
 خدا ہے پناہ گاہِ روحانیاں زِشرِ شیاطیِن و اَن یَحضُرُ ون      ( ١٩٦٩ء، فرمود میر مغنی، ١٤٥ )
  • مُقَدِّس
  • spiritual