ادارہ

( اِدارَہ )
{ اِدا + رَہ }
( عربی )

تفصیلات


دور  اِدارَہ

عربی زبان سے ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال اجوف واوی سے مصدر ہے اور اردو میں بطور اسم نکرہ مستعمل ہے۔ اصل لفظ 'ادارۃ' ہے۔ اردو میں ١٩١٧ء کو "بہارستان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : اِدارِے [اِدا + رِے]
جمع   : اِدارِے [اِدا + رِے]
جمع استثنائی   : اِدارات [اِدا + رات]
جمع غیر ندائی   : اِدارَجات [اِدا + رَجات]
١ - وہ تنظیم جو کسی مقصد کے حصول کے لیے قائم ہو، مجلس، انجمن؛ اس کا دفتر۔
 بنا ہی دائرہ ہم نے لیا معارف کا محال ہے کہ ہمارا کوئی ادارہ نہ ہو      ( ١٩١٧ء، بہارستان، ظفر علی خان، ٦٢٢ )
١ - ادارہ کرنا
منظم کرنا، اصول و آئین کے تحت چلانا۔'علمائے دین کا حال یہ ہے کہ دنیاے اسلام . کو ادا کرنے . کی لیاقت تو کجا . ایک گاءوں کے محکمہ عدالت کا کام . نہیں کر سکتے۔"      ( ١٩١٢ء، روزنامچہ سیاحت، خواجہ غلام الثقلین، ٣٠٥ )
  • institution;  organization