شعبہ

( شُعْبَہ )
{ شُع (ضمہ ش مجہول) + بَہ }
( عربی )

تفصیلات


شعب  شُعْبَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٧٤ء کو "مراثیِ انیس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : شُعْبے [شُع + بے]
جمع   : شُعْبے [شُع + بے]
جمع استثنائی   : شُعْبَہ جات [شُع + بَہ + جات]
جمع غیر ندائی   : شُعْبوں [شُع + بوں (و مجہول)]
١ - شاخ، جزو، حصہ، ٹکڑا۔
"آج کے معاشرے میں زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس میں اعداد و شمار دخل نہ ہو"      ( ١٩٨٦ء، ہند سے اور ان کی تاریخ،١ )
٢ - کسی ادارے کا کوئی حصہ یا ذیلی دفتر، محکمہ، صیغہ۔
"پروفیسر امیر الحسن عابدی کہ اس یونیورسٹی میں شعبدِ فارسی کے سر براہ ہیں"      ( ١٩٨٤ء، زمین اور فلک اور، ٧ )
٣ - [ موسیقی ]  نغمہ جو کسی دوسرے نغمے سے پیدا ہو، راگنیِ جو کسی راگ سے نکلی ہو۔
"عربی موسیقی میں بارہ راگ، چوبیس شعبے اور ایکسوبائیس راگنیوں سے کچھ زیادہ ہیں"      ( ١٩٦٠ء، حیاتِ امیر خسرو، ١٦٠ )
٤ - خاندانی شجرے کی شاخ، کسی خاندان یا قبیلے کی شاخ۔
"یہ قبیلہ ذوالقدرانا طولیہ کے ذوالقدر . کا ایک شعبہ تھا جہاں سے وہ ایران میں نقل مکانی کرکے آ گیا"      ( ١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ، ٧٨٧:٣ )
٥ - پھیپھڑوں کی باریک نالیاں۔
"تنفسی نالی کے ذریعہ جراثیم شعبوں اور شیش میں داخل ہوتے ہیں اور ان اعضاء پر زخم پیدا کرتے ہیں جس سے پھیپھڑوں کا دق ہو جاتا ہے"      ( ١٩٦٩ء، امراضی خرد حیاتیات، ٢٢٢ )
  • a crack;  a watercourse;  a branch;  a division