شومی

( شُومی )
{ شُو + می }
( فارسی )

تفصیلات


شوم  شُومی

فارسی سے ماخوذ اسم صفت 'شوم' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت ملنے سے 'شومی' بنا۔ اردو میں بطور اسم نیز گا ہے بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بدبخت، بدنصیب، منحوس۔
 اماماں تھے منگے قولاں سوشامی شومی کافر ہوئے بے قول ان تیں خدا دوزخ بنایا ہے      ( ١٦١١ء، قلی قطب شاہ، کلیات، ٥٦:٣ )
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : شُومِیاں [شُو + مِیاں]
جمع غیر ندائی   : شُومِیوں [شُو + مِیوں (و مجہول)]
١ - بدبختی، نحوست۔
"مگر یہ محض ان مصائب اور شومیوں کے آثار تھے جو عنقریب ہمایوں کے سرپر ٹوٹنے والی تھیں۔"      ( ١٩٥٣ء، تاریخ مسلمانان پاکستان و بھارت، ٤٠٣ )